۱۳۸۸ خرداد ۳, یکشنبه

ربوده شدن جهانگرد فرانسوی در بلوچستان شرقی

طبق گزارش بی بی سی اردو جهانگرد فرانسوی در حالی که از کویته عازم تفتان بود نزدیک شهر دالبندین توسط افراد مسلح ربوده شد و به مکان نامعلومی منتقل شده است.
گزارش بی بی سی اردو:

سیکورٹی فورسز نے پاک ایران اور پاک افغان سرحدی علاقوں کو سیل کر کے مغوی و ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

ڈسٹرک پولیس آفیسر چاغی یاسین بلوچ کے مطابق فرانسیسی شہری نیتنل اینتھنی سارساپیرلا کو ہفتہ کے روز اس وقت اغواءکیا گیا جب وہ دوگاڑیوں میں اپنے خاندان کے دیگر چار افراد کےہمراہ جن میں ایک مرد، ایک خاتون اور دو بچے شامل تھے کے کوئٹہ سے براستہ تفتان ایران جارہے تھے کہ انہیں کوئٹہ سے تقریباً ساٹھ کلو میٹر دور جنوب میں دالبندین شہر سے پندرہ کلو میٹر کے فاصلے پر دالبندین اور یک مچ کے درمیان کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ پر اغواءکیا گیا۔

جبکہ خاندان کے دیگر افراد اپنے آپ کو بچا تے ہوئے دالبندین پولیس تھانہ پہنچ گئے۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعدچاروں افراد کو فرنٹیئر کور کے حوالے کردیا۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اغواءکار مغوی کو چاغی سے ملحقہ افغانستان یا ایران کے کسی سرحدی علاقے میں منتقل کرناچاہتے ہیں۔ جس پر سیکورٹی فورسز نے ایران اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کو سیل کردیا ہے۔

سیکورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکے لگا کر مشتبہ گاڑیوں کی تلاشی لی جارہی ہے جبکہ مشتبہ مقامات پر چھاپے بھی مارے جارہے ہیں ۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق اغواءکار فرانسیسی سیاح کو ایک پک اپ میں ڈال کر افغان سرحد کی جانب لے گئے تاہم ابھی تک کسی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یاد رہے کہ فرانسیسی سیاح کے اغواءکا یہ واقعہ بلوچستان میں اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے ۔اس سے قبل دو فروری2009ء کو کوئٹہ میں اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے سربراہ امریکی شہری جان سولیکی کو اغواءکرلیا گیا تھا جس کی ذمہ داری بعد میں ایک بلوچ تنظیم بی ایل یو ایف نے قبول کی۔

بعدازاں اغواءکاروں نے مغوی کو چار اپریل کو مستونگ کے قریب چھوڑ دیا تھا۔

bbc.urdu

هیچ نظری موجود نیست: